حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز تبلیغات اسلامی مغربی آذربائجان ایران کے سربراہ نے ارومیہ شہر میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے اسمائے گرامی میں سے ایک، ممتحنہ ہے جیسا کہ آنحضرت کے زیارت نامہ میں آیا ہے: ”السَّلامُ عَلَیک یا مُمْتَحَنَةُ امْتَحَنَک الَّذِی خَلَقَک قَبْلَ أَنْ یخْلُقَک“ سلام ہو اے ممتحنہ! (یعنی جس سے امتحان لیا گیا ہو) آپ وہ ہیں جس سے خلقت سے پہلے امتحان لیا گیا۔ انسانی زندگی میں امتحان، خدا کی سنت کا وہ اہم حصہ ہے جو کہ کبھی تبدیل نہیں ہو گا، یہاں تک کہ اولیاء اور انبیائے کرام علیہم السّلام سے بھی امتحان لیا گیا ہے اور روایت کے مطابق، وہ دعا جو کبھی بھی قبول نہیں ہوتی وہ آزمائش اور امتحان سے بچنے کی دعا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الہٰی امتحان، ترقی کا لازمہ ہے اور امتحان و آزمائش کے بغیر انسان ترقی نہیں کرتا، اسی طرح فہم و ادراک کیلئے بھی امتحان لیا جاتا ہے، تاکہ انسان یہ درک کر سکے کہ اس میں کیا صلاحیت ہے۔
مرکز تبلیغات اسلامی مغربی آذربائجان کے سربراہ نے کہا کہ روحانی پیشرفت اور ترقی سختیوں کے مقابلے میں صبر کا مظاہرہ کرنے سے ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ”لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلا“ امتحان الٰہی، اس لئے ہوتا ہے، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون اچھے اعمال کا حامل ہے۔ موت اور زندگی، انسانی صلاحیتوں اور سعادت کی جانب اس کی حرکت کو معلوم کرنے کیلئے ہے۔ انبیاء اور اولیائے کرام علیہم السّلام نے نیز امتحان دیا اور جس قدر انسان کا ایمان مضبوط ہو گا اس کا امتحان بھی زیادہ اور سخت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سختیاں امتحان نہیں ہیں، بلکہ انسانوں کے اعمال کا نتیجہ ہے، یعنی دنیا کی ذات اور صفت یہ ہے کہ اگر انسان کوئی نیکی یا بدی کرے تو وہ اپنے ان اعمال کا کچھ نتیجہ اسی دنیا میں دیکھے گا اور دنیا ایک چھوٹی قیامت ہے، کیونکہ اس دنیا میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ انسان اپنے تمام اعمال کا نتیجہ دیکھے، بلکہ وہ اپنے اعمال کا کچھ نتیجہ دیکھ سکتا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین امامی نے کہا کہ اہل بیت علیہم السّلام، انسان کے ماں باپ سے ہزار گنا انسانوں کی نسبت مہربان ہیں، لہٰذا یہ انصاف نہیں کہ انسان ان ہستیوں کے دل کو توڑ دے۔ اہل بیت علیہم السّلام کی انسانوں سے محبت بےنظیر ہے۔
انہوں نے دعاؤں کی قبولیت کیلئے اہل بیت علیہم السّلام کو بہترین واسطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الہٰی امتحانات میں پاس ہونے کا ذریعہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اہل بیت علیہم السّلام سے متمسک رہیں اور اہل بیت علیہم السّلام، حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا اور امام حسین علیہ السّلام کی نجات دہندہ کشتی میں سوار ہوں۔